ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / سپریم کورٹ نے خواتین کے پیٹ میں پل رہے 24ہفتے کے جنین کے اسقاط کی اجازت دی

سپریم کورٹ نے خواتین کے پیٹ میں پل رہے 24ہفتے کے جنین کے اسقاط کی اجازت دی

Mon, 16 Jan 2017 21:46:03  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 16/جنوری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے ممبئی کی ایک 22/سالہ خاتون کو اس کے پیٹ میں پل رہے جنین کے اسقاط کی اجازت دے دی ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ خاتون کو اپنی جان بچانے کا پورا حق ہے۔جنین 24ہفتے کا ہے۔مذکورہ خاتون کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق، جنین کی کھوپڑی تیار نہیں ہوئی ہے،ساتھ ہی اس کے زندہ بچنے کی امیدبھی بہت کم ہے۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق، اگر خاتون کا اسقاط حمل نہیں کرایا جاتا ہے تو اس کی جان کو خطرہ ہے۔ڈاکٹروں کے پینل نے جنین کے اسقاط کا مشورہ دیا تاکہ خاتون کی جان کو خطرہ نہ ہو۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 25/جولائی کو سپریم کورٹ نے عصمت دری کی متاثرہ ایک خاتون کو 24ہفتے کے جنین کے اسقاط کی اجازت دی تھی۔عدالت نے ممبئی کے کے ای ایم اسپتا ل کے میڈیکل بورڈ کی سفارش پر یہ فیصلہ دیا تھا۔بورڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پیٹ میں پیدائش سے متعلق کئی بے ضابطگیوں کی وجہ سے متاثرہ کی جان خطرے میں ہے۔بورڈ نے کہا تھا کہ اگر حمل کو گرایا نہیں گیا تو خاتون کو جسمانی اور ذہنی طور پر نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ایم ٹی پی ایکٹ کی دفعہ 5کے مطابق، 20ہفتے بعد اگر کسی جینیاتی خرابی کی شکایت کا پتہ چلتا ہے اور کوئی عورت اسقاط حمل کرانا چاہتی ہے توبھی وہ اسی دفعہ کی وجہ سے اسقاط حمل نہیں کرا سکتی، اس لیے یہ دفعہ ایسے کسی بھی بچے کو جنم دینے میں جو جسمانی اور ذہنی تکلیف اس ماں کو ہوتی ہے اس کو نظر انداز کرتی ہے۔


Share: